انصاف کا ترزو جو ہاتھ مے اٹھائیں
زرمو کو ٹھیک تولہ زرمو کو ٹھیک تولہ
ایسا نا ہوکے کل کا اتہشکر بولی
مرم سے بھی جےدا منصف نے ظلم ڈھایا
کی پیش اسکے آگے گم کی گواہیا بھی
راکھی نظر کے آگے دل کی تباہیا بھی
اسکو یاکی نا آیا انصاف کر نا پایا
اور اپنے اس عمل سے بڈکر مجرمو کے
ناپک ہوشلو کو کچھ اور بھی بڑایا
انصاف کا ترزو جو ہاتھ مے اٹھائیں
یہ بات یاد رکھے یہ بات یاد رکھے
سب منسپھو سے اوپر ایک اور بھی ہیں منصف
وہ جو جہا کا مالک سب حل جانتا ہیں
نیکی کے اور بھادی کے اہیول جانتا ہیں
دنیا کے فیصلو سے مایوس جانے والا
ایسا نا ہوکے اسکے دربار مے پکارے
ایسا نا ہوکے پھر اسکے
انصاف کا ترزو ایک بار پھر سے تولہ
مجرم کے ظلم کو بھی،
منصف کی بھول کو بھی منصف کی بھول کو بھی
اور اپنا فیصلہ دیکھ وہ فیصلہ کے جس سے
ہر روح کانپ اٹھے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.