اس دیش کی مٹی کی قسم
اسپے جان لٹائینگے
اس دیش کی مٹی کی قسم
اسپے جان لٹائینگے
جب تک سانس چلیگی اپنی
ملکے یہیں دورائینگے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
اپنے لہوں کا ہر ایک کٹرا
مولکھ اور زمی کے نام لکھینگے
آسما کے سینے پر
امن کا ہم پیغم لکھینگے
امن کا ہم پیغم لکھینگے
ہم بھی نہرو کے سپنوں کو
سچ کرکے دکھلائینگے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
غداروں کو مرتے دم تک
سبک ہمارا یاد رہیگا
ہم رہے نا رہے لیکن
اپنا وطن آزاد رہیگا
اپنا وطن آزاد رہےگازادی کی خاطر ہم تو
ہنستے ہوئے مٹ جائینگے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
صدیوں ستم سہے مردو کے
اب نا انکی ظلم سہے
اب مجھکو نہیں چپ رہنا ہیں
کہنا ہیں جو کھل کے کہیںگے
کہنا ہیں جو کھل کے کہیںگے
اورت کتنی طاقتوار ہیں
اس دنیا کو بتایینگے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
جدھر دیکھیے آگ لگی ہیں
چیخ رہی ہیں جانتا ساری
اندھو بہاروں کی ناگری میں
کون سنیں پھریاد ہماری
کون سنیں پھریاد ہماری
انقلب چاہیگا دل میں
وہ آواز لگائینگے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے
ستایمیو جیتے ستایمیو جیتے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.