ایک ندی پیاس پیاس کرتی ہیں
جانے کسکو تلاش کرتی ہیں
ایک سمندر ابھی بھی تنہا ہیں
کایا پتہ کسکی راہ تکتا ہیں
عشق دریا کو پیاس کرے
عشق خوشیوں کو بھی اداس کرے
او عشق دریا کو پیاس کریئشق خوشیوں کو بھی اداس کرے
عشق سورج کا نور کم کر دے
عشق مندر کو بھی حرم کردے
عشق آئے تو بت بھی بول پڑے
عشق چاہیں تو لب نا کھول سکے
عشق دھنڈا تو خود کو کھو بیتھے
عشق پایا کھدا کے ہو بیتھے۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.