عشویا عشویا پہلی بار بیشمار عشویا
عشویا عشویا بےوجہ دے حیا عشویا
سانسوں سے بیتکی کیوں گات سی یو اڑی
ہونٹھوں سے بےزبان کیوں بات سی ہیں یو اٹھی
جانا دوبارہ ہمیں ہو گوارا یہ بدماشیاں
عشویا …۔
ہوائیں بیوفا بن کے افوائیں کیوں
اڑی ہر جگہ تو ہی یہ بتا
سرہانے پے میرے تیری پرچھائی کیولیٹی ہیں جگہ عشویا کیوں
نابازوں میں یو میری جگنو جل رہے
اس طرح بےوجہ بہیان عشویا…۔
بینڈ کمرے کھبوں کے ۱۰۰راج لے ہیں چھپے
جاوا یہ آرزو کیوں پاپ چ ہمیں لگے
تو ہی چل دکھا دے ہمیں بھی سکھا دے
یہ بیشرمیاں عشویا
بےوجہ بہیان…۔
پہلی بار بیشمار عشویا عشویا عشویا…۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.