اتنے بڑے جہا میں اپنا بھی کوئی ہوتا
اتنے بڑے جہا میں اپنا بھی کوئی ہوتا
ہم بھی تو مسکرتے اپنا اسے بناتے
اتنے بڑے جہا میں اپنا بھی کوئی ہوتا
مانگ مے سندور ہیں یا آگ لگا دی
پاو مے پائل ہیں یا زنزیر پہنا دی
شادی کے پردے مے یہ بربدی رچھایے
آتی ہیں شیہنائی سے موسم کی سڑائے
ہایے، موسم کی سڑائے
اتنے بڑے جہا میں اپنا بھی کوئی ہوتا
ہم بھی تو مسکرتے اپنا اسے بناتے
اتنے بڑے جہا میں
دھن کا جب تلک جہا مے راز رہیگا
آدمی کا آدمی محتاج رہیگا
لیوتے ہیں کھوپھ دکھاکر لٹیرے
کیو سہے سیتن سا انسان کے چہرے
اتنے بڑے جہا میں اپنا بھی کوئی ہوتا
ہم بھی تو مسکرتے اپنا اسے بناتے
اتنے بڑے جہا میں
لوگوں نے دولت کو کھدا کر ہی چھوڑا
لوگوں نے دولت کو کھدا کر ہی چھوڑا
ان سا کوئی ساتھ جدا کر کے ہی چھوڑا
بیچ سے دولت کی یہ دیوار گرا دو
اٹھو آدمی کو آدمی سے ملا دو
اٹھو آدمی کو آدمی سے ملا دو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.