جب چھایے کبھی ساون کی گھٹا
رو رو کے نا کرنا پیار مجھے
آئے جانے تامنا گھام تیرا
کردے نا کہی برباد مجھے
جب چھایے کبھی ساون کی گھٹا
جو مست بہارے آئی تھی
وہ روٹھ گئی اس گلشن سے
جو مست بہارے آئی تھی
وہ روٹھ گئی اس گلشن سے
جس گلشن میں دو دن کے لیے
قسمت نے کیا آباد مجھے
جب چھایے کبھی ساون کی گھٹا
وہ رہی ہو پل بھر کے لیے
جو زلف کے سایے میں ٹھہرا
وہ رہی ہو پل بھر کے لییجو زلف کے سایے میں ٹھہرا
اب لے کے گئی ہیں دور کہی
آئے عشق تیری بیداغ مجھے
جب چھایے کبھی ساون کی گھٹا
آئے یادیں چمن اب لوٹ بھی جا
کیو آ گئی تو سمجھنے کو
آئے یادیں چمن اب لوٹ بھی جا
کیو آ گئی تو سمجھنے کو
مجھکو میرا گھام کافی ہیں
تو اور نا کر ناشاد مجھے
جب چھایے کبھی ساون کی گھٹا
رو رو کے نا کرنا پیار مجھے
آئے جانے تامنا گھام تیرا
کردے نا کہی برباد مجھے
جب چھایے کبھی ساون کی گھٹا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.