جب ہزر کی شب پانی برسے
جب آگ کدریا بہنے لگے
تو میری چھت کے منڈیرو پر
چپکے سے دل کو جلا دینا
تم اپنے ہونٹھ کی آہت سے
چپکے سے مجھے چھوکا دینا
آوارا مسافر، آئے شائر
جب ایک دن دل کے پہڑو پر
یوں برف گرے سب کھونے لگے
تم اود کے ململ طن من کو
چپکے سے آگ اڑا دینا
پھر اپنی زلف کی بستی میں
چپکے سے مجھکو سلا دینا
آئے سہر صبا کی سہجھدی
جب ان گرمی کا موسمیوں تپنے لگے سب جل جائے
تم میرے ہوتھ کے چمبن
چپکے سے چمبن رکھ جانا
تم میری آنکھ کے جھولے پر
چپکے سے ساون رکھ جانا
آوارا مسافر آئے شائر
جب ایک دن پتجھڑ کے پتّے
یوں اڑنے لگے دل بھر آئے
تم اپنے دل کی دنیا میں
شائر کو شچی سارن دینا
تم اپنی ڈل کی دنیا میں
شائر کو توڈا کفن دینا
آئے سہر سبھا کی سہجھدی
آوارا مسافر آئے شائر۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.