کچھ کھشبے، یادوں کے جنگل سے بیہ چلی
کچھ کھڑکیا، لمہو کے دستک پے کھل گئے
کچھ گت پرانے رکھے دھ سرہانے
کچھ سر کہیں کھویے دھ بندش مل گئے
جینے کے اشارے مل گئے، بچھڑے دھ کنارے مل گئے
میرے زندگی میں تیری بارش کیا ہوئی
میرے راستے دریا بنے بہنے لگے
میرے کروتو کو تنے آکے کیا چھوا
کہیں خواب نیندو کی گلی رہنے لگے
جینے کے اشارے مل گئے، بچھڑے دھ کنارے مل گئے
میرے لوہ ہواؤ سے جھگڑکر لی اٹھی
میرے ہر اندھیرے کو اجالے پی گئے
تنے ہنسکے مجھسے مسکرانے کو کہا
میرے من کے موسم گلموہر سے ہو گئے
جینے کے اشارے مل گئے، بچھڑے دھ کنارے مل گئے
کچھ کھشبے، سانسو سے سانسو مے گھل گئے
کچھ کھدیکیا، آنکھوں ہی آنکھوں مے کھل گئے
کچھ پیاس ادھوری، کچھ شیام سندھوری
کچھ ریشمی گناہو، میں ریٹ ڈھال گئے
جینے کے اشارے مل گئے، بچھڑے دھ کنارے مل گئے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.