چوکھو لگے جیون مہاروں
جیون ایک رنگولی ہیں
جسمیں کچھ رنگ پھیکے ہیں
کچھ تو کیا ہیں سندر
ہیں اور کچھ رنگ چمکیلیں ہیں
کیا ہیں سونا اور جگنا
نا ہیں بستر اور گھر اپنا
متھی مے کچھ ہو نا
ہو ان آنکھوں مے ہیں ایک سپنا
آنسو سب جائینگے
دن ایسے بھی آیینگے
جب روک سکےگا نا کوئی
بس ایج بڑھتے جائینگیبٹی بانکر ماندرو
یا بھاورا بن کر گو
یا کھسی سے پنکھ پھلیکے
آسمان مے اڑ جو
نا رونا نا تھکنا ہیں
ساہس من مے رکھنا
منزل جب تک نا پایے
نا تھامنا نا رکنا ہا
بس اتنا ہی کہنا ہیں
اتہاس نہیں سہنا ہیں
افسار کی سیدھی ہو جسمیں
ایسے گھر مے رہنا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.