طریقا نہیں آتا سلیقہ نہیں آتا
کتابوں سے تیری جو سیکھا نہیں آتا
ہو چار دیواری جو تمہاری جہاں تم دکھوگے
کھار گزاری ہماری ٹھیک وہیں ہم لکھینگے
لوگ کہیںگے یہ کیسی عجب سی پاگل ہے
یار قسم سے یہ بادل پر سمبھالے رکھینگے
جوگن ہو گئی
جوگن ہو گئی، جوگن ہو گئی
چھوٹی امریا میں جوگن جوگن
کیسے فریب تیرے کیسی یہ چلاکیا ہے
آئی تو جب سے پھیلی یہ پنوتیاں رے
دل کو دہلاتی ایسے دھک دھک بھیدے ہے تو
دل کہاں توڑے ہے تو دل کو کریدے ہے تو
کالی سیاہی ہے تو پوری تباہی ہے تو
اندھیری کھائی ہے تو
رات بلوٹے سی طاک میں بیٹھی ہے
گھات لگائے جیسے ساکھ پے بیٹھی ہے
آنکھ دکھائے ہے ڈرائے ہے
پر دل جگنو سا باندھ لیا
آج تو جد ہے اسکی
چاہے آگ لپیٹے جانا ہے
جوگن ہو گئی، جوگن ہو گئی
چھوٹی امریا میں جوگن ہو گئی
جوگن ہو گئی، جوگن ہو گئی
چھوٹی امریا میں جوگن جوگن۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.