کانچ کے جیسے صاف اصول،
کانچ کے جیسے ٹوٹ گئے
کانچ کے جیسے صاف اصول،
کانچ کے جیسے ٹوٹ گئے
آنکھوں میں وشواس جو تھا،
چبھانے لگے اسکے ٹکڑے
اپنے ہی ہاتھوں کھایا زخم،
ہم خود کو ہی لوٹ گئے
آدھی ادھوری بات ہیں جو،
سچ بھی ہیں اور جھت بھی وہ
آدھی ادھوری بات ہیں جو،
سچ بھی ہیں اور جھت بھی وہ
اپنا ہاتھ جلا بیٹھے،
روشنی کرنی تھی ہمکو
ہوش کہیں پر چلا گیا،اور ہم پیچھے چھٹ گئے
کانچ کے جیسے صاف اصول،
کانچ کے جیسے ٹوٹ گئے
آیینو میں ہیں سوال کائیں،
جنکا کوئی جواب نہیں
آیینو میں ہیں سوال کائیں،
جنکا کوئی جواب نہیں
ایسی حقیقت دیکھی ہیں،
اب دیکھینگے خواب نہیں
راستہ جب گمراہ ملا
ہم منزل سے روٹھ گئے
کانچ کے جیسے صاف اصول،
کانچ کے جیسے ٹوٹ گئے
کانچ کے جیسے ٹوٹ گئے
کانچ کے جیسے ٹوٹ گئے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.