خبر کسی کو نہیں وہ
کدھر کو دیکھتے ہیں
یہ کون جانے کی دل
یا جگر کو دیکھتے ہیں
نظر بچا کے ہم
انکی نظر کو دیکھتے ہیں
جو بیخبر ہیں اسی
بیخبر کو دیکھتے ہیں
دعائے مانگ رہے ہیں
ہائے اثر کو دیکھتے ہیں
سنا ہیں انکو بھی
ہم بیکسو سے الفت ہیں
کوئی بتاؤ کی کیسی
ہماری قسمت ہیں
دھڑک رہا ہیں دل
اپنی عجیب حالت ہیوہ آئے ہمارے گھر میں
کھدا کی قدرت ہیں
کبھی ہم انکو کو کبھی
اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
اجی یہ عشق دیکھیے کیا
دن دکھانے والا ہیں
ضرور کوئی نیا گل
کھلانے والا ہیں
چمن سے اور کہی لے
کے جانے والا ہیں
جواب خط کا میرے
آج آنے والا ہیں
ارے بھائی ضرور آییگا سپوکین
کبھی گھڑی کو کبھی
نامابر کو دیکھتے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.