چپ رہکر بھی یہ
سب کچھ کہتی ہیں
سب کچھ کہکر بھی
چپ ہی رہتی ہیں
کبھی آنکھوں
سے کرکے اشارہ
کبھی باہوں
کا دیکے سہرا
میرا ان راہوں
سے ہیں رشتہ کوئی
انجانا سا
پرانا کصہ کوئی
انسے جو پوچھو
توہ کہیںگی
یہ میری کہانی
ٹیکسی کے بھورے
ہیں گا رہے
کتنی زمینئے
ہیں یہ جا رہے
منزل کہاں ہیں
نا کسی کو ہیں پتا
ٹران کی گھنٹی اشاروں مینکئے کسی کے چھپا رہی ہیں
دل سے سنو توہ
یہ سب کچھ میری بتا
میرا ان راہوں
سے ہیں رشتہ کوئی
انجانا سا پرانا کصہ کوئی
انسے جو پوچھو توہ کہیںگی
یہ میری کہانی
سڑکوں پر اسکی
سپنے چلتے ہیں
سو کھو جاتے ہیں
دو سچ بنٹے ہیں
یہی راہیں
کبھی زنجیریں
کبھی ہاتھوں
کی یہ لکیرین
میرا ان راہوں سے ہیں
رشتہ کوئی رشتہ کوئی
انجانا سا پرانا
کصہ کوئی کصہ انسے
جو پوچھو توہ کہیںگی
یہ میری کہانی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.