کہیں دور جب دن ڈھال جائے
سانجھ کی دلہن بدن چرائے
چپکے سے آئے میرے
خیالوں کے آنگن میں
کوئی سپنوں کے دیپ
جلایے دیپ جلایے
کہیں دور جب دن ڈھال جائے
سانجھ کی دلہن بدن
چرائے چپکے سے آئے
کبھی یوں ہی جب
ہوئی بوجھل سانسیں
بھر آئی بیٹھے بیٹھے
جب یوں ہی آنکھیں
کبھی مچل کے
پیار سے چل کے
چھیے کوئی مجھے
پر نظر نا آئےکہیں دور جب دن ڈھال جائے
سانجھ کی دلہن بدن
چرائے چپکے سے آئے
کہیں تو یہ دل
کبھی مل نہیں پاتے
کہیں پے نکل
آئے جنموں کے ناطے
تھامی تھی الجھن
بیری اپنا من
اپنا ہی ہوکے
سہے درد پرایے
کہیں دور جب
دن ڈھال جائے
سانجھ کی دلہن
بدن چرائے
چپکے سے آئے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.