کہیں کرتی ہوگی وہ میرا انتظار
جسکے تمننا مے پھرتا ہو بیقرار
کہیں کرتی ہوگی وہ میرا انتظار
جسکے تمننا میں پھرتا ہو بیقرار
دور جلفو کی چاؤ سے
کہتا ہو یہ ہواؤں سے
اسی خود کی راجاؤ کے افسانے ہجر
وہ جو باہوں مے مچل جاتی
ہسرا تھی نکل جاتی
میری دنیا بادل جاتی
مل جاتا قرار
کہیں کرتی ہوگی وہ میرا انتظارجسکے تمننا میں پھرتا ہو بیقرار
ہیں ارما ہیں کوئی پاس آئے
ان ہاتھو مے وہ ہاتھ آئے
پھر خوابوں کی گھٹا چھایے
برسائے خمار
پھر انہی دن راتو پے
متوالی دن راتو پے
الفت بھرائی باتو پے
ہم ہوتے نسر
کہیں کرتی ہوگی وہ میرا انتظار
جسکے تمننا میں پھرتا ہو بیقرار۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.