کہو تو آج بول دو
میں سارے بھید کھول دو
کے دولہے شرمایے
رنگ اڑ اڑ جائے
کہو تو آج بول دو
میں سارے بھید کھول دو
کے دولہے شرمایے
رنگ اڑ اڑ جائے
مجھکو معلوم ہیں سب
بینڈ اسکے ہیں عجب
کبھی جانکے یہ ادھر
کبھی تانکے ادھر
ہر حسینہ پے مارے
روپ کیا کیا نا بارے
لاکھ نادان لگے
مجھکو تو سیتان لگے
کہو تو آج بول دو
میں سارے بھید کھول دو
کے دولہے شرمایے
رنگ اڑ اڑ جائے
اتنا بوکھا ہیں کے
مجھکو آتا ہیں ترسسئے من بائیں سبھی
جو ملے کھائے سبھی
چاہیں جتا ہی ملے
سبکا جتا ہی ملے
یہ کہا تک ہیں گرا
مہ نا کھلواؤ میرا
کہو تو آج بول دو
میں سارے بھید کھول دو
کے دولہے شرمایے
رنگ اڑ اڑ جائے
پوچھو دولہے سے ذرا
کیو ہیں غصے مے بارا
ایسی میںنے کہی
تیر بانکے جو لگی
کیوں جھکی جائے نظر
کیوں پسینے مے ہیں تار
اسکی باتیں میں سبھی
میں کہہ دیتی ہو ابھی
کہو تو آج بول دو
میں سارے بھید کھول دو
کے دولہے شرمایے
رنگ اڑ اڑ جائے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.