کسی ہوتا ہیں شرو
پاک عشق رنگن
نام امیر دمشق کے
تے ایک تخت ناشیں
نیک باشر تے شاہ اور
رییت پر نیک نظر تھی
نیک باشر تے شاہ اور
رییت پر نیک نظر تھی
تھا ایک کیف اجہد
الفت جسکے اوپر تھی
دھ سلطان سردار
ایک سلطانی تھی انکے
نازوں کی پالی
پیاری لیلیٰ دختار تھی
کہوں کیا عشقبازی کا
نرلا ہی فسانہ تھا
کہوں کیا عشقبازی کا
نرلا ہی فسانہ تھا آ
یہ الہڑپن میں وہ دونوں
لڑکپن کا زمانہ تھا
آکے مکتم میں آپس میں
طاک اور جھانک رہتی تھی ای
یہی تھا شہل روزانہ کا
پڑھنے کا بہنا تھا
دلی الفت تھی دو جانیب
نا ایک طرفہ محبت تھی
فدا تھی کیف پر لیلیٰ
وہ لیلیٰ پر دیوانا تھا
اجی ایک بات بھی یہ حیرت ای
انگیز تھی ای ای کیسی
مزاز ای کیف بچپن ہی سے
یاروں عاشقانہ تھا
میں سناتی ہوں ایک
ماجرا-ای-عجب
قیس تمسے ہیں بالکل
شرم ہی نہیں
ہیں محبت بہت
کچھ بھی تمسے مجھیفرک اس میں تمہاری
قسم بھی نہیں
ہیں محبت بہت
کچھ ہی تمسے مجھے ای
تیری بانکی ادا پے
میں خود ہوں فدا
اپنی چاہت کا دلبر
بیان کیا کروں
یہی خواہش ہیں
تم مجھکو دیکھا
کرو یہی خواہش ہیں
تم مجھکو دیکھا
کرو اور دل-او- جانی
میں تمکو دیکھا
کروں یہی خواہش ہیں
تم مجھکو دیکھا کرو
کیا حقیقت جدائی کی
ظاہر کروں بڑی
مجھکو بھی جو بیقراری رہے
بھولتی یاد پل کو
نہیں جھولتی میری
آنکھوں میں سورت
تمہاری رہے
بھولتی یاد پل کو
نہیں جھولتی
یہ رب میری تمسے ہیں
ماہ-ای-نقاب
دل لگاکے نا
دل کو ہٹا لےنا
تم بیوفائی نا
کرنا کبھی بھول
کر بیوفائی نا
کرنا کبھی بھول کر
گر محبت کرو تو
نبھا دینا تم
بیوفائی نا کرنا
کبھی بھول کے ای ای۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.