نگاہیں کچھ کہہ رہی ہے
باتیں جو انکہی ہے سنو نا
ہوٹھوں پے من رکا ہے
لبز یہ تھم سا گیا ہے سنو نا
کتنی باتے ہے کب سے
من بھی ہے بھرا تب سے
پر نا سوجھے ہم کیسے کہیں
کیا کبھی مل پاتے
کیسے راستہ بناتے بولو تو
من تو بس کرتا ہی ہیں شور
تم بس سن بھی لو نا
ایک دفہ میرا کہنا
من میں میرے رہتا نا کوئی اور
آنکھوں کی گلطیاں ہیں
دل کو جو سیہنا پڑا سمجھو نا
کتنی خواہشیں من کی
رہ جاتی ادھوری ہی
کیسی بندشیں کیسے کرے
پر نا سوجھے ہم کیسے کہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.