کیسے کوئی جانے بالا
خوابوں کی طبیر
آخش پے بیٹھا
ہوا لکھتا ہیں وہ تقدیر
کیسے کوئی جانے بالا
خوابوں کی طبیر
آخش پے بیٹھا
ہوا لکھتا ہیں وہ تقدیر
کس رنگ سے جانے
بنے جیون کی تصویر
آخش پے بیٹھا
ہوا لکھتا ہیں وہ تقدیر
جسکو خوشی سے
جینا ہو یہ بات وہ جان لے
مرضی جو بھگوان
کی ہنس کے
اسے من لے، من لیجس سے بنی لمبی خشی
ہیں یہ وہی تڈبیر
آخش پے بیٹھا
ہوا لکھتا ہیں وہ تقدیر
دو روز کی یہ زندگی
کس چس کا نام ہیں
ہر ایک صبح ہیں بیخبر
انجان ہر ایک
شام ہیں شام ہیں
کسکو پتا ٹوٹے
کہا سانسوں کی جنجیر
آخش پے بیٹھا
ہوا لکھتا ہیں وہ تقدیر
کیسے کوئی جانے بالا
خوابوں کی طبیر
آخش پے بیٹھا
ہوا لکھتا ہیں وہ تقدیر۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.