کہنے کو بہت کچھ کہنا تھا
ٹکرای نظر شرما ہی گئے
ایک جھکتی نظر کو دیکھ صنم
ہم پیے بنا لہرا ہی گئے
کہنے کو بہت کچھ کہنا تھا
جلفو کی گھٹاؤ مے چھپ کر
جی بھر کے چلا لو تیرے نظر
الفت کی ادا کے دیوانے
سو تر جگر پر کھا ہی گئے
کہنے کو بہت کچھ کہنا تھا
تم رجے محبت کیا سمجھو
تم عشق کی باتیں کیا جانو
ہایے کچے دھاگے سے بندھ کرسرکر میرے تم آ ہی گئے
کہنے کو بہت کچھ کہنا تھا
آئی سجے جوانی چھید کوئی
ایک گیت سہانا پیار بھارا
دو پیار بھرے دل آج ملے
منزل کو اپنی پا ہی گئے
آئی رت یہی پر رک جا تو
آئی چاند ستاروں مت ڈھالنا
انڈجے بیا سے جہیر ہیں ہم
انکے دل کو بھا ہی گئے
کہنے کو بہت کچھ کہنا تھا
ٹکرای نظر شرما ہی گئے
کہنے کو بہت کچھ کہنا تھا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.