کھائی تھی قسم ایک رات صنم
تنے بھی کسی کے ہونے کی، ہونے کی
اب روز وہی سے آتی ہیں
آواز کسی کے رونے کی، رونے کی
کھائی تھی قسم
آتی ہیں تیری جب یاد مجھے
بیچائین بہارے ہوتی ہیں
آتی ہیں تیری جب یاد مجھے
بیچائین بہارے ہوتی ہیں
میری ہی طرح اس موسم مے
گھناگھور گھٹائیں روٹی ہیں
کہتی ہیں فضا رو مل کے ذرایے رات ہیں مل کے رونے کی، رونے کی
کھائی تھی قسم
مانگی تھی دعا کچھ ملانے کی مگر
کچھ درد ملا کچھ تنہائی
مانگی تھی دعا کچھ ملانے کی مگر
کچھ درد ملا کچھ تنہائی
تو پاس ہی رہ کر پاس نہیں
روٹی ہیں ملان کی شہنائی
حسرت ہی رہی اس دل کے ہسی
ارمانوں کے پورے ہونے کی، ہونے کی
کھائی تھی قسم
کھائی تھی قسم۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.