کھلے نا کاغذ کا کبھی پھول
برائی بنتی اڑ کر دھول
فضا مے پھول کھلانا ہیں
کے جیون کو مہکنا ہیں
کھلے نا کاغذ کا کبھی پھول
سو باتو کی ایک بات ہیں
بات سنو رے بھییا
سچ کا بیڑا پر لگے ہیں
جھوتھ کی ڈوبے نییا
جو ہیں سچھا ایک انسان
ہیں اسکی متھی مے بھگوان
کے من کو یہ سمجھانا ہیں
دکھوں مے بھی مسکانا ہیں
کھلے نا کاغذ کا کبھی پھول
ٹوٹے تارے اپنے پیچھے
جائے چھوڑ لکیرے
مٹے مٹے بن جاتی ہیں
محنت سے تکڑیرے
لیکے سورج اپنے ساتھ
چاند کے ہاتھ مے لیکر ہاتھ
اندھیرا دور ہٹنا ہیں
سویرا دھند کے لےآنا ہیں
کھلے نا کاغذ کا کبھی پھول
برائی بنتی اڑ کر دھول
فضا مے پھول کھلانا ہیں
کے جیون کو مہکنا ہیں
کھلے نا کاغذ کا کبھی پھول۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.