کھدا بھی جب تمہے
میرے پاس دیکھتا ہوگا
کھدا بھی جب تمہے
میرے پاس دیکھتا ہوگا
اتنی انمول چیز
دے دی کیسے سؤہتا ہوگا
تو بےمثال ہیں
تیری کیا مثال دوں
آسما سے آئی ہیں
یہی کہہ کے تال دوں
پھر بھی کوئی جو پوچھے
کیا ہیں تو کیسی ہیں
ہاتھو میں رنگ لیکے
ہوا میں اچھل دوں
ہوا میں اچھل دوں
کھدا بھی جب تمہے
میرے پاس دیکھتا ہوگا
اتنی انمول چیز
دے دی کیسے سؤہتا ہوگا
جو بھی زمین تیرہ پانو تلے آئے
قدمو سے چھکے وہ آسما ہو جائے
تیرہ آگے پھکے پھکے سارے سنگار ہیں
میں تو کیا فرشتے
بھی تجھ پے نثار ہیں
گرمی کی شام ہیں تجھاڈو کی دھوپ ہیں
جتنے بھو موسم ہیں
تیرہ کرضدار ہیں
تیرہ کرضدار ہیں
کھدا بھی جب تیرہ
اندازہ دیکھتا ہوگا
اتنی انمول چیز
دے دی کیسے سؤہتا ہوگا
چہرا ہیا یا جادو
روپ ہیں یا خواب ہیں
آنکھے ہیں یا افسانا
جسم یا کتاب ہیں
آجا تجھے میاں پڑھ لوں
دل میں اتار لوں
ہوٹھو سے میں تجھے
آنکھوں سے پکار لوں
خواہشے یہ کہتی ہیں
کہتی رہتی ہیں
لیکے تجھے باہوں میں
شامے گزر دوں
شامے گزر دوں
کھدا بھی اب تجھے
دن رات ڈھونڈتا ہوگا
اتنی انمول چیز
دے دی کیسے سؤہتا ہوگا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.