کھلے کھلے نارم نارم گیسو
کھلے کھلے نارم نارم گیسو
فضا میں بکھرے تو خواب جیسے
جھکی جھکی مست مست آنکھے
برس رہی او شرب جیسے
کھلے کھلے نارم نارم گیسو
او میرے خوابوں میں تھا
بچپن سے جو مکھڑا
او میرے سامنے ہیں اب
وہی چاند کا اتکڑا
جاوا بدن مے وہ بانکپن ہیں
کھلے ہو لاکھوں گلاب جیسے
کھلے کھلے نارم نارم گیسو
او ہوٹھو پے تبستم
کبھی دل مے ہلچل
او ہو کئی راز کی باتیں
کہے ڈھالکا آنچل
ستم تو یہ ہیں کے اس نظر
کے سوال بھی ہیں جواب جیسے
کھلے کھلے نارم نارم گیسو
او نا وہ اٹھکر جائے
نا میں نظرے ہٹو
یہی کہتا ہیں دل
یوہی دیکھیں جو
گھٹایے کھاتے بیتے ارادہ
یہ کوئی بیہسب جیسے
کھلے کھلے نارم نارم گیسو۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.