خماری چڑھ کے اتر گئی
زندگی یوں ہی گزر گئی
خماری چڑھ کے اتر گئی
زندگی یوں ہی گزر گئی
کبھی سوتے سوتے کبھی جاگتے
خوابوں کے پیچھے یو ہی بھاگتے
اپنی توہ ساری عمر گئی،
اپنی توہ ساری عمر گئی
خماری چڑھ کے اتر گئی
زندگی یوں ہی گزر گئی
رنگین بہاروں کی خواہش رہی
ہاتھ مگر کچھ آیا نہیں
رنگین بہاروں کی خواہش رہی
ہاتھ مگر کچھ آیا نہیں
کہنے کو اپنے دھ ساتھی کئی
ساتھ کسینے نبھیا نہیں،
ساتھ کسینے نبھیا نہیں
کوئی بھی ہمسفر نہیں کھو گئی ہر ڈگر کہی
کبھی سوتے سوتے کبھی جاگتے
خوابوں کے پیچھے یو ہی بھاگتے
اپنی توہ ساری عمر گئی
خوابوں کے پیچھے یو ہی بھاگتے
اپنی توہ ساری عمر گئی
خماری چڑھ کے اتر گئی
زندگی یوں ہی گزر گئی
لوگوں کو اکثر دیکھا ہیں
گھر کے لیے روتے ہوئے
لوگوں کو اکثر دیکھا ہیگھر کے لیے روتے ہوئے
ہم توہ مگر بےگھر ہی
رہے گھروالوں کے ہوتے ہوئے
ہم توہ مگر بےگھر ہی
رہے گھروالوں کے ہوتے ہوئے
آیا اپنا نظر نہیں،
آیا اپنا نظر نہیں
اپنی جہاں تک نظر گئی
کبھی سوتے سوتے کبھی جاگتے
خوابوں کے پیچھے یو ہی بھاگتے
اپنی توہ ساری عمر گئی،
اپنی توہ ساری عمر گئی
خماری چڑھ کے اتر گئی
زندگی یوہی گزر گئی
پہلے توہ ہم سن لیتے دھ
شور میں بھی شہنائیا
پہلے توہ ہم سن لیتے دھ
شور میں بھی شہنائیا
اب توہ ہمکو لگتی ہیں
بھیڑ میں بھی تنہائیا
جینے کی ہسرت کدھر گئی
جینے کی ہسرت کدھر گئی
دل کی کلی بکھر گئی
کبھی سوتے سوتے کبھی جاگتے
خوابوں کے پیچھے
یو ہی بھاگتیپنی توہ ساری عمر گئی
اپنی توہ ساری عمر گئی
خماری چڑھ کے اتر گئی
زندگی یوں ہی گزر گئی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.