کھویشوں کا چہرا کیوں
دھنڈھلا سا لگتا ہیں
کیوں انگنت خواہشیں ہیں
خواہشوں کا پہرا
کیوں تھیہرا سا لگتا ہیں
کیوں یہ گھالت کھوائشیں ہیں
ہر موڈ پر پھر
سے مڑ جاتی ہیں
کھلتے ہوئے پل مے
مرجھتی ہیں ہیں بےشرم
پھر بھی شرماتی
ہیں کھوائشیں
زندگی کو دھیرے دھیرے
دستی ہیں خواہشیں
آنسں کو پیتے پیتے
ہنستی ہیں خواہشیں
الجھی ہوئی کشمکش میں
عمر کٹ جاتی ہیں
آنکھیں مک جائے
جو اجالوں میں
کس کام کی ایسی روشنی
او او بھٹکا کے نا
لائے جو کناروں پے
کس کام کی ایسی کشتی
آندھی ہر دھیرے سے لاتی ہیں
وعدہ کر دھوکھا دے جاتی ہیں
مہ پھیر ہنس کے
چداتی ہیں خواہشیں
زندگی کو دھیرے دھیرے
دستی ہیں کھوائشیں
آنسون کو پیتے پیتے
ہنستی ہیں خواہشیں
الجھی ہوئی کشمکش
میں عمر کٹ جاتی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.