کدھر میں جاؤں
سمجھ نا پاؤں
بلا رہی ہیں دو راہیں
ادھر ہیں ممتا اور
ادھر ہیں بھیگی نگاہیں
کبھی کسی کی خوشیاں
کوئی لٹے نا بناتے بناتے
محل کسی کا ٹوٹے نا
کبھی کسی کی
بھنور سے بچ
کے ایک بھٹکتی
ناؤ لگی تھی کناریکسے خبر تھی پھر پہنچیگی
ان آنسوں کے دواریں
ہائے اس طرح بھاگ
کسی سے روٹھے نا
بناتے بناتے محل
ابھی ابھی دو پھولوں
والی جھوم رہی تھی ڈالی
گری اچانک کلی
بدلی بجلی گرنے والی
ہوتے ہوتے ساتھ
کسی کا چھٹے نا
بناتے بناتے محل۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.