کسنے یوں مجھکو چھوان کے میں
پنکھوں کے بن ایسے اڑنے لگا
چاہیں جہاں بھی رہوں مگر کیوں
جا کر کے اسسے ہی جڑنے لگا
او راہوں میں میری اسکے
پاؤں کے نشان ہیں
منزل کی جانیب اب توہ
چلنا آسان ہیں
دوریاں سیمٹ نے لگی
کھاہشیں چٹکنے لگی
کسکا وجود ہیں یہاں
کوئی موجود ہیں یہاں
کسنے یوں مجھکو چھوان کے میمپنکھوں کے بن ایسے اڑنے لگا
خوشبو ہواؤں میں
تو میری دعاؤں میں
ہیں جب سے ہوا ہیں رابطا
تو ہیں فلک پے کہیں
دکھتی زمین پے نہیں
ڈھونڈھو میں تیرا ہی پتا
میں بھی اب میں نا رہا
خود کو اب ڈھونڈھو کہاں
میں ہوا لاپتا
کسنے یوں مجھکو چھوان کے میں
پنکھوں کے بن ایسے اڑنے لگا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.