کتنی اکیلی کتنی تنہا سی لگی
ان سے ملاکے میں آج
کتنی اکیلی کتنی تنہا سی لگی
ان سے ملاکے میں آج
کتنی اکیلی
اس طرح کھلے نینا
آئے وہ میرے آگے
اس طرح کھلے نینا
آئے وہ میرے آگے
جس طرح کسی گہری
نیند سے کوئی جاگی
اب جہاں سے دور ہو کہی
بیٹھہی میں البیلی
کتنی اکیلی ہو
کتنی اکیلی کتنی تنہا سی لگی
ان سے ملاکے میں آجکتنی اکیلی
کاش وہ میرے بنکے
پاس یو کبھی آتے
کاش وہ میرے بنکے
پاس یو کبھی آتے
کھلتے دوار باہوں کے
تن دیے سے جل جاتے
پیار کے بنا ہیں یہ
من میرا جیسے سنی حویلی
کتنی اکیلی ہو
کتنی اکیلی کتنی تنہا سی لگی
ان سے ملاکے میں آج
کتنی اکیلی کتنی تنہا سی لگی
ان سے ملاکے میں آج
کتنی اکیلی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.