کوئی کیسو کوئی آچل
ہمیں آواز نا دے
اب کسی آنکھ کا کاجل
ہمیں اواج نا دے
ہم ہیں خاموش توہ
خاموش ہی رہنے دو ہمیں
کوئی آہت کوئی ہلچل
ہمیں اواج نا دے
ہم نے تنہائی کو
محبوب بنا رکھا ہیں
رکھ کے ڈھیر نے شولو
کو دبا رکھا ہیں
پھر پکارا ہیں موہبت
نے ہمیں کیا کیجیے
دی سدا حسن کی جنت
نے ہمیں کیا کیجیے
جس کے سایے سے بھی اکثر
ہمیں در لگتا تھاچو لیا آخر اسے
ہسرت مے کیا کیجیے
ہمنے جسبت کے دمن
کو بچا رکھا ہیں
رکھ کے ڈھیر نے شولو
کو دبا رکھا ہیں
رس آئینا کبھی
پیار کے حالت ہمیں
دل کے اس کھیل مے ہر
بار ہوئی مت ہمیں
کیا کریںگے کہا
جائینگے کدھر جائینگے
دے گئی جبئی دغا
یہ ملاقات ہمیں
بس اسی سوچ نے ہمیں
دیوانا بنا رکھا ہیں
رکھ کے ڈھیر نے شولو
کو دبا رکھا ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.