کچھ دن سے مجھے
تیری عادت ہو گئی ہیں
کچھ دن سے مجھے
تیری عادت ہو گئی ہیں
کچھ دن سے میری
تو ضرورت ہو گئی ہیں
تیرہ لبوں سے میں ہنسو
تیری لہروں میں بہو
مجھکو قسم لگے اگر
تیرہ بنا میں جیوں
کچھ دن سے مجھے
تیری عادت ہو گئی ہیں
کچھ دن سے میری
تو ضرورت ہو گئی ہیں
تیرہ لبوں سے میں ہنسو
تیری لہروں میں بہو
مجھکو قسم لگے اگر
تیرہ بنا میں جیوں
تیری ہوا میں ہی اڑوں
میں آج کل، میں آج کل
تیرہ قدم سے ہی چلونمیں آج کل، میں آج کل
کچھ بھی نہیں مجھمیں میرا
جو بھی ہیں وہ ہیں تیرا
کچھ دن سے مجھے
تیری عادت ہو گئی ہیں
اکثر آتا پتا میرا
رہتا نہیں، رہتا نہیں
کوئی نشان میرا کہیں
ملتا نہیں، ملتا نہیں
ڈھونڈھا گیا جب بھی مجھے
تیری گلی میں ملا
کچھ دن سے مجھے
تیری عادت ہو گئی ہیں
کچھ دن سے میری
تو ضرورت ہو گئی ہیں
تیرہ لبوں سے میں ہنسو
تیری لہروں میں بہو
مجھکو قسم لگے اگر
تیرہ بنا میں جیوں۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.