کچھ تو باقی ہیں، کچھ تو باقی ہیں
سب ختم ہو کے بھی،
تیرہ میرے درمیاں
کچھ تو باقی ہیں، کچھ تو باقی ہیں
سب ختم ہو کے بھی،
تیرہ میرے درمیاں
کچھ تو باقی ہیں، کچھ تو باقی ہیں
کہیں تو کسک ایسی دل میں باقی ہیں
تیری عادت چھوٹ تی نہیں،
امید ایسی ہیں جو ٹوٹ تی نہیں
ویکھے جہاں نظر تو دکھے وہیں
دھڑکانو میں تو موجود ہیں کہیں
کوشش کی میںنے بھولنے کی تجھکوپر دل نا منے یہ سمجھایے مجھکو
سب ختم ہو کے بھی،
تیرہ میرے درمیاں
کچھ تو باقی ہیں، کچھ تو باقی ہیں
مل جاتے ہیں کہیں رو با رو جو ہم
آنکھیں تیری میری ہو جائے نم
گھوم سم خاموشیاں بولنے لگے
حسرتیں دل کو ٹاٹولنے لگے
جو ساتھ ہمنے گزاری تھی راتیں
کہتی ہیں وہ ساری چاہت کی باتیں
سب ختم ہو کے بھی،
تیرہ میرے درمیاں
کچھ تو باقی ہیں، کچھ تو باقی ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.