کچھ پل پلکوں میں پلتے ہیں
کچھ پل آنکھوں میں جلتے ہیں
ٹوٹا سا خاب لیکر، دور لتے ہوئے
کچھ پل کروت بدلتیں ہیں
لیوسن میں خود کو چھپایے، پہلی سے
یا سنگ سنگ مسکرایے، سہیلی سے
کچھ پل سانسوں کو کھلتے ہیں
رشتوں کے راستوں پر جھلملتے ہیں
نینوں کی کشتیوں میں دوب جاتے ہیں
کچھ پل سورج سے ڈالتے ہیں
یہ پل تو ہیں مسافر، چلتے جائینگے
دھیرے دھیرے لمحہ لمحہ بھول جائینگے
اپنی دھن میں تیہیلتے ہیں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.