لمحے گزر گئے
چہرے بادل گئے
ہم دھ انجانی راہو میں
پل میں رلا دیا
پل میں ہنسا کے پھرر
رہ گئے ہم جی راہو میں
توڈا سا پانی ہیں رنگ ہیں
تھوڑی سی چھوں ہیں
چبھتی ہیں آنکھوں میں دھوپ
یہ کھلی دشاؤ میں
اور درد بھی میٹھا لگے
سب فاصلیں یہ کم ہوئے
خوابوں سے راستے سجنے تو دو
یادوں کو دل میں بسنے تو دو
لمحے گزر گئے
چہرے بادل گئے
ہم دھ انجانی راہو میں
تھوڑی سی بےرخی جانے دو
تھوڑی سی زندگی ہیں
لاکھوں سوالوں میں ڈھونڈھو کیا
تھک گئی یہ زمین ہیں
جو معیل گیا یہ آسما
تو آسما سے منگو کیا
خوابوں سے راستے سجنے تو دو
یادوں کو دل میں بسنے تو دو
لمحے گزر گئے
چہرے بادل گئے
ہم دھ انجانی راہو میں
پل میں رلا دیا
پل میں ہنسا کے پھرر
رہ گئے ہم جی راہو میں
لمحے گزر گئے لمحے گزر گئے
لمحے گزر گئے لمحے گزر گئے
لمحے گزر گئے لمحے گزر گئے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.