بارہ سال تیرہ سال
چھوڑاہ سال پندرہ سال
سولہ سال گجرا کہا
جب میں سترہ سال کی ہوئی
گلی گلی کہنے لگا
گلی گلی کہنے لگا
کیا کیا کیا کیا کیا
ارے لونڈا ہوا رے بدنام
لونڈیا تیرہ لیے
ارے لونڈا ہوا رے بدنام
لونڈیا تیرہ لیے
کیسے ہو بات میری بینڈ ہیں
کھڑکی تیری کھول دروازہ تیرا
آئے جینے کا مج
رات بھر کھلی راکھی
میںنے تو دل کھڑکی
تیرا ہی پتا نا تھا
کہا تھا تو ہی بتا
رات بھر گھر کا تیرہ
میںنے تو لگایا پھیرا
نا تو کھڑکی ہی دھیکھی
نا دروازہ ملا
داس بجا گیارہ بجا
بارہ بجا ایک بجا
دو بھی گھڑی میں باج گیا
کے نیند آ گئی تھی
تابھی شور مچ گیا
کیا کیا کیا کیا
ارے لونڈا ہوا رے بدناملونڈیا تیرہ لیے
لونڈا ہوا رے بدنام
لونڈیا تیرہ لیے
لیکے ہی ہٹونگا میں
آج یہ دل تیرا ایک بار دل دے دے
پھر دیکھ میری ادا
تو تو بڑا چپکو ہیں
یو چپک جاتا ہیں
جیسے کی لپھفے پے
گڑ لگ جاتا ہیں
پلکو پے رکھونگا
آنکھوں میں رکھونگا
جانیمن تجھکو سدا
باہوں میں رکھونگا
جنوراری پھیبیررائے مارچ
اپریل مئی جون جلائی آگسٹ
سپتمبر اکٹوبر
نوومبر ڈسیمبر جانے دے
جب نیا سال آئے
تب تجھے دل دوںگی
تب یہ کہہ دوںگی
لانڈییا ماری گئی ہو
لاندے تیرہ لیے
لونڈا ہوا رے بدنام
لونڈیا تیرہ لیے
لانڈییا ماری گئی ہو
لاندے تیرہ لیے
لونڈا ہوا رے بدنام
لونڈیا تیرہ لیے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.