مایوش باغبا کو
چمن چھوڑنا پڑا
اپنے ہی گلو گمچے
سے مہ موڈنا پڑا
اب زندگی کا کوئی
سہرا نہیں رہا
اب زندگی کا کوئی
سہرا نہیں رہا
اپنے ہی گھر میں
اپنا بسیرا نہیں رہا
اب زندگی کا کوئی
کیوں لگ گیا انصاف
کے منار پے گہن
دیکر خوشی کی زندگی
لیکر تمام گھوم
یوں جا رہا ہیں گیسرو
سمن بیوتنجیسے گلی میں کوئی
چاناشا نہیں رہا
اپنے ہی گھر میں
اپنا بسیرا نہیں رہا
اب زندگی کا کوئی
یوں سو رہے ہیں
دل کی سدا تک نہیں سنتے
آواز نہیں دیتے ہیں
آہت نہیں سنتے
اپنی ہی کہانی کا
بیا تک نہیں سنتے
اپنے ہی رازدار پے
تکیا نہیں رہا
اپنے ہی گھر میں
اپنا بسیرا نہیں رہا
اب زندگی کا کوئی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.