میں نکلا او گدّی لیکے
او راستے پر او سڑک میں
ایک موڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
رب جانے کب گذرا
امرتسر او کب جانے
لاہور آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
ایک موڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
اس موڑ پے وہ متے یار ملی
جت یملا پاگل ہو گیا
اسکی زلفوں کی چھاؤں میں
میں بستر ڈالکے سو گیا
او جب جاگا میں بھاگا
سب پھاٹک سب سگنل
میں توڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
او ایک موڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
بس ایک نظر اسکو دیکھا
دل میں اسکی تصویر سجیکیا نام تھا اسکا رب جانے
مجھکو رانجھے کی ہیر لگی
او میںنے دیکھا ایک سپنا
سنگ اسکے نام اپنا
میں جوڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
ایک موڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
شرماکے وہ یوں سمت گئی
جیسے وہ نیند سے جاگ گئی
میںنے کہا گل سن او کڑیے
وہ در کے پیچھے بھاگ گئی
وہ سمجھی او گھر اسکے
چوری سے او چپکے سے
کوئی چور آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
ایک موڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا
میں نکلا او گدّی لیکے
او راستے پر او سڑک میں
ایک موڑ آیا میں
اتھے دل چھوڑ آیا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.