میں یہ سوچکر اسکے در سے اٹھا تھا
کے وہ روک لےگی منع لےگی مجھکو
ہواؤ مے لہراتا آتا تھا دامن
کے دامن پکڑکر بٹھا لےگی مجھکو
قدم ایسے اندازہ سے اٹھ رہے دھ
کے آواز دیکر بلا لےگی مجھکو
مگر اسنے روکا
نا اسنے منایا
نا دامن ہی پکڑانا مجھکو بٹھایا
نا آواز ہی دی
نا واپس بلایا
میں آہستہ آہستہ بڑھتا ہی آیا
یہاں تک کے اسسے جدا ہو گیا میں
یہاں تک کے اسسے جدا ہو گیا میں
جدا ہو گیا میں
جدا ہو گیا میں
جدا ہو گیا میں
جدا ہو گیا میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.