میںنے شائد تمہے
پہلے بھی کہی دیکھا ہیں
میںنے شائد تمہے
پہلے بھی کہی دیکھا ہیں
میںنے شائد تمہے
اجنبی سی ہو مگر
غیر نہیں لگتی ہو
وہم سے بھی جو ہو
نازک وہ یاکی لگتی ہو
ہائے یہ پھول سا چہرا
یہ گھنیری زلفیں
میرے شیروں سے بھی تم
مجھکو ہسی لگتی ہو
میںنے شائد تمہے
دیکھکر تمکو کسی
رات کی یاد آتی ہیک کاموش ملاقات
کی یاد آتی ہیں
جہیں مے حسن کی ٹھنڈک
کا اثر جگتا ہیں
آچ دیتی ہوئی برسات
کی یاد آتی ہیں
میںنے شائد تمہے
پہلے بھی کہی دیکھا ہیں
میںنے شائد تمہے
جسکی پلکے میری آنکھوں
پے جھکی رہتی ہیں
تم وہی میرے کیالو
کی پری ہو کی نہیں
میںنے شائد تمہے
پہلے بھی کہی دیکھا ہیں
میںنے شائد تمہے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.