متوالے نینوں سے
رس بھینی بینوں سے
وہ دل کو ذرا سا چھو گئی
وہ من میں آ کر بس گئی
متوالے نینوں سے
من کے من کے
اندھیارے کونے میں
اس نے بجلی چمکائی
ہردیہ کا ساگر ڈول اٹھا
آنکھوں میں مستی چھایی
وہ آ کے وہ آ کے
ذرا سا ہنس گئی
متوالے نینوں سے
وہ دل کو ذرا سا چھو گئی
رس بھینی بینوں سے
متوالے نینوں سے
رس بھینی بینوں سے
وہ من کے اندر بسنے والی ای
پاس رہے یا دور رہے
میں اتنے ہی میں رانی ہوں
دل اس کے ناشے میں چور رہے
ناشے میں آئے آئے چور رہے
من پریم ہندولیہ پر جھولے
ناچے جھومے اترائے
جیون کی جیون کی
رنگیلی بگیا میں
آشا کے پھول کھلایے آئے آئے
مستانی اداؤں سے
شرملی نگاہوں سے
وہ پریم کے بندھن کس گئی
وہ دل کو ذرا سا چھو گئی
وہ آ کے ذرا سا ہنس گئی
متوالے نینوں سے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.