سر سے سجدہ توہ سب کرتے ہیں
ہم دلکو جھکا کر جائینگے
روتّ مکدر ہی در سے
آج مانکر جائینگے
ہم جو آئے بلایا ہیں تنے
تیرا شکریا
توہ پھر کردے ختم
یہ جو سرحد ہیں
ہمارے درمیاں
مہربان مہربان
مہربان مہربان…
آج یہ تھانی ہیں
ہاں جی ہاں میںنے
آج یہ تھانی ہیں
ہو تیرہ درپے بہا دوں
آنکھ میں جتنا میرے پانی ہیں
گھمکھر تجھسا نہیں ہیں
دیکھلی کرکے نادانیا
برسو کے کیڈ لمحوں میں تو
پناہ توہ ہیں آزادیاں
میری فٹرتیں ہیں گناہ کرنا
تیری عادت ہیں معاف کرنا
مہربان مہربان
مہربان مہربان …
ایک انومن سا چلا ہیں مجھمیں
تیری خوشبو میں مہکا ہوں میں
سرگوشیاں سی مجھمیں کھوئی ہیں
پرندوں کی طرح یہ گون میں
سب آر پار دیکھنے لگا ہیں
میں بن گیا تیرا آئینہ
خود کا ہی کھدسے یوں ہو گیا
ہیں ہر موڈ پے سامنا
تیرہ کرم سے ملے صنم سے
خوشیاں قدموں تھالے
بشی پڑی ہیں
مہربان مہربان
مہربان مہربان
مہربان……۔۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.