آدھی رات جب چاند ڈھلے
اور کوئی نا ہو پچھواڑے میں
چاپ دبکے تھاڑے
رہیو تو آدھہ رے
آدھی رات جب چاند ڈھلے
اور کوئی نا ہو پچھواڑے میں
چاپ دبکے تھاڑے
رہیو تو آدھہ رے
منت کرے نا مانیو
پییا پڑے نا مانیو
اگر وہ ہا کہہ دے نا کہنا
وہ نا کہدے ہا کہنا
جان کی قسم دے توہ
آدھی رات جب چاند ڈھلے
اور کوئی نا ہو پچھواڑے میں
چاپ دبکے تھاڑے
رہیو تو آدھہ رے
منت کرے نا مانیو
پییا پڑے نا مانیو
زیور نا بولی کوئی
گھونگھٹ نا کھولیں کوئی
سکھیا دکھا دیجیو
باتن میں الجھایے توہ
پوچھو جو سمجھائے توہ
توہ منڈیا ہلا دی جیو
دروازے سے آنا لگا کے
سنتی ہوگی سب سکھیا
لاج واج سب چھوڑ چھڑ
کنڈی کیوڑے میں
منت کرے نا مانیو
پییا پڑے نا مانیو
جا جا نادان پہلی
برسوں کے بات سہیلی
جگنے کی رات آئی ہیں
دیکھا کرتی تھی سپنا
سپنے کو آخر اپنا
کہنے کی رات آئی ہیں
دیکھ پرائے کسموں سے
جلتی کیوں ہیں بیاہ کر لے
دور دور سے طاک ڈھاک
بس آ جا اکھاڑے میں
آدھی رات جب چاند ڈھلے
اور کوئی نا ہو پچھواڑے میں
چاپ دبکے تھاڑے
رہیو تو آدھہ میں
منت کرے نا مانیو
پییا پڑے نا مانیو
گڑیا باتولے مور
ڈولی میں رکھوا دیجو
نانائی کہانی لاوے
بھییا کو بلوا دیجو
ڈولی گلی میں کھڑی
ڈولی گلی میں کھڑی
مییا کو لیکر جاوے
سنگ بھی جو سہیلی
بابل رے بابل ٹوری
جائی نا جائے اکیلی
ڈولی گلی میں کھڑی
ڈولی گلی میں کھڑی
ڈولی گلی میں کھڑی
ڈولی گلی میں کھڑی۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.