مور سائیاں پکڑے بینیاں
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری
کبھی کبھی آوے مور جی مے اسے چھوڑ دو
سات پھیروں والی بیدی گھبرا کے توڑ دو
سوچو جو ایسا تو وہ گلی سے لگلے
چوم کے کلیا موری مجھکو منالے
مور سائیاں پکڑے بینیاں
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری
صدی سے پہلے وہ میرا غلام تھا
میرے آگے پیچھے بس گھومنے کا کم تھمردو کی جات بھی بھورے کی جات ہیں
میں بھی ایک کلی تھی کل کی ہی بات ہیں
مور سائیاں پکڑے بینیاں
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری
چلی گئی ایک دن روٹھ کے میں مایک
بھوکھا پیاسا لیٹ گیا چوکھاٹ پے آئکے
ہو جب پھزل کی ہو جاگ ہسائی
لاچر من گئی ساتھ چلی آئی
مور سائیاں پکڑے بینیاں
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری
موسے جھگڑا کرے آدھی رات
پھر ساری رات پییا دبایے موری۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.