مجھے کچھ کہنا ہیں
مجھے بھی کچھ کہنا ہیں
مجھے کچھ کہنا ہیں
مجھے بھی کچھ کہنا ہیں
پہلے تم پہلے تم
پہلے تم پہلے تم
پہلے تم تم تم
تم تم تم تم تم
دیکھو جس ترہا لکھنو
کے دو نوابوں کی گاڑی
پہلے آپ پہلے آپ پہلے آپ
پہلے آپ کرتے نکل گئی تھی
اس ترہا ہماری پہلے
تم پہلے تم پہلے تم
پہلے تم میں یہ مستی
بھاری روٹھ نا چلی جائے
اچھا میں کہتی ہوں
ہم اکثر کوئی لڑکی اس ہال میں
کسی لڑکے سے سولوے سال میں
جو کہتی ہیں وہ مجھے کہنا ہیں
اکثر کوئی لڑکا اس ہال میں
کسی لڑکی سے سولوے سال میں
جو کہتا ہیں وہ مجھے کہنا ہیں
اکثر کوئی لڑکی
ہاں اکثر کوئی لڑکا
ہاں ہاں اکثر کوئی
لڑکی اس ہال میں
نا آنکھوں میں
نیند نا دل میں قرار
یہی انتظار یہی انتظار
تیرہ بنا کچھ بھی
اچھا نہیں لگتا
سب جھوٹھا لگتا ہیں
سچھا نہیں لگتا
نا گھر میں لگے دل
نا باہر کہیں پر
بیٹھی ہوں کہیں پر
کھوئی ہوں کہیں پر
ارے کچھ نا کہوں چپ رہوں
میں نہیں نہیں نہیں
نہیں نہیں نہیں پر
اب مشکل چپ رہنا ہیں
مجھے کچھ کہنا ہیں
مجھے بھی کچھ کہنا ہیں
پہلے تم پہلے تم
پہلے تم پہلے تم
پہلے تم
مجھے رات دن نہیں اور کام
کبھی تیری یاد کبھی تیرا نام
سب رنگ دنیا کے
پھیکے لگتے ہیں
ایک تیرہ بول بس
میٹھے لگتے ہیں
لکھے ہیں بس تیرہ
سجدے اس زمین پر
زندہ ہوں میں تیری
بس ہاں پر نہیں پر
ارے کچھ نا کہوں چپ رہوں
میں نہیں نہیں نہیں
نہیں نہیں نہیں پر
اب مشکل چپ رہنا ہیں
مجھے کچھ کہنا ہیں
مجھے بھی کچھ کہنا ہیں
پہلے تم پہلے تم
پہلے تم پہلے تم
تم تم تم تم
ملے ہمکو پھول کے کانٹے ملے
وہاں جا بسے وہاں جا رہے
تجھے ملنے میں جہاں در نا ہو کوئی
پیا کے سوائی دوجا گھر نا ہو کوئی
کیا ایسی جاگا ہیں کوئی اس زمین پر
رہنے دے بات کو یہاں پر یہیں پر
ارے کچھ نا کہوں چپ رہوں
میں نہیں نہیں نہیں
نہیں نہیں نہیں پر
اب مشکل چپ رہنا ہیں
ہم اکثر کوئی لڑکی اس ہال میں
کسی لڑکے سے سولوے سال میں
جو کہتی
جو کہتا ہیں وہ مجھے
کہنا ہیں اکثر کوئی لڑکی
ہو اکثر کوئی لڑکا
او اکثر کوئی لڑکی اس ہال میں۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.