مسافر ہوں میں یاروں
نا گھر ہیں نا ٹھکانا
ہم ہییہ
مسافر ہوں میں یاروں
نا گھر ہیں نا ٹھکانا
مجھے چلتے جانا ہیں آئے
بس چلتے جانا
ایک راہ رک گئی، تو اور جڑ گئی
میں مڑا تو ساتھ ساتھ راہ مڑ گئی
ہوا کے پروں پے
میرا آشیانا
مسافر ہوں میں یاروں
نا گھر ہیں نا ٹھکانا
مجھے چلتے جانا ہیں آئے
بس چلتے جانا
دن نے ہاتھ تھام کر
ادھر بٹھا لیا
رات نے اشارے سے
ادھر بلا لیا
صبح سے شام سے میرا دوستانا
مسافر ہوں میں یاروں
نا گھر ہیں نا ٹھکانا
مجھے چلتے جانا ہیں آئے
بس چلتے جانا
مسافر ہوں میں یاروں
نا گھر ہیں نا ٹھکانا
مجھے چلتے جانا ہیں آئے
بس چلتے جانا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.