ارمان ہیں ہواؤں
میں اڑنے کا
مجھے دھرتی سے امبر
سے جڑنے کا مجھے
مشکل ہیں خود کو
خود ہی سے جدا کرنا
مشکل ہیں خود کو
خود ہی سے جدا کرنا
سا نی پا پا نی سا گا رے
گا رے پا ماں گا رے
گا نی سا
میگھو سے برسے
ارمان کی بوندے
منزلیں یوں دستک دیتی ہیں
پلکوں کے پیچھے
سپنے سجکے
خواہشے ہستی ہیسرگم سے بوندوں کی
گھونجے گا جہاں
مشکل ہیں خود کو
خود ہی سے جدا کرنا
مشکل ہیں خود کو
خود ہی سے جدا کرنا
اڑتا پھرتا من
کا پرندہ چھونا
چاہیں ہر وہ شیکھیں
جس میں سجی ہیں
خوابوں کے پتّے
پھول امینڈو کے
سپنوں کے رنگو سے
مہکیگا جہاں
مشکل ہیں خود کو
خود ہی سے جدا کرنا
مشکل ہیں خود کو
خود ہی سے جدا کرنا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.