آج بےشرم ہے
شہر کی یہ ہوا
ایک دو گلطیاں
دل کو کرنے دے ذرا
آج بےشرم ہے
شہر کی یہ ہوا
ایک دو گلطیاں
دل کو کرنے دے ذرا
راتوں کا اشارہ ہے
لمحہ یہ آوارا ہے
مجھکو بگڑنے دے
نشہ عشق کا
چڑھنے دے چڑھنے دے چڑھنے دے
پی کے مجھے ہو
آج گرنے دے گرنے دے گرنے دے
بدماشیاں
جانے کیوں اچھی لگے
باتیں تیری
جھوٹھی بھی سچی لگے
جو بھی ہوا ہے وہ
تیری وجہ سے ہے
اب تو لگے تو ہی
دل کی جگہ پے ہے
جو بھی ہوا ہے وہ
تیری وجہ سے ہے
اب تو لگے تو ہی
دل کی جگہ پے ہے
دنیا سے آج دوری ہے
ایسے میں یہ ضروری ہے
آنکھوں کو لڑنے دے
نشہ عشق کا
چڑھنے دے چڑھنے دے چڑھنے دے
پی کے مجھے ہو
آج گرنے دے گرنے دے گرنے دے
میں بھی جگتی ہی زیادہ
تو بھی کم سوتا ہے
جو بھی ہوا وہ
اسی عمر میں ہوتا ہے
ہوتا ہے
کہے ملاقاتیں
رکی ہے جو باتیں
آگے تو بڑھنے دے
نشہ عشق کا
چڑھنے دے چڑھنے دے چڑھنے دے
پی کے مجھے ہو
آج گرنے دے گرنے دے گرنے دے
نشہ عشق کا
چڑھنے دے چڑھنے دے چڑھنے دے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.