نو میری تیرے
جانے کہاں نو میری
گھات ہوتے نہیں
ساگروں میں کہیں
نو میری
گھات ہوتے نہیں
ساگروں میں کہیں
نو میری تیرے
جانے کہاں نو میری
ہر نو کا ساحل ہوگا
اسکا ساحل کوئی نہیں
بارش میں یہ
کاغذ کی نو
ڈھوندے گالیاں
نو میری
سوچا تھا جب پانی بھریگا
میں بھی کہیں بیہ جاؤنگیسوچا تھا جب پانی بھریگا
میں بھی کہیں بیہ جاؤنگی
دور نہیں ہیں کوئی کنارا
ساتھ لے لےگی دھارا
دور نہیں ہیں کوئی کنارا
ساگر جاتی ہیں ہر دھارا
دور نہیں ہیں کوئی کنارا
ساگر جاتی ہیں ہر دھارا
دوب کے شائد اس نوکا کو
مل جائے کنارا
نو میری نو میری تیرے
جانے کہاں نو میری
گھات ہوتے نہیں
ساگروں میں کہیں
نو میری تیرے
جانے کہاں
نو میری نو میری۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.