او مالک کیا رنگ دکھاییں
اجڑ گئے گھر بسے بسایے
تیس اٹھی ہیں یاد کسی کی
میرے نہیں یہ سالی
دھند رہی ہیں آج پنہے
نازو پالی جوانی
بےگھر بیدر آج ہوئی ہیں
چھوک تک نرالی
زندہ لاش بنی پھرتی ہیں
پیار میں پالی یہ جوانی
جن گلیوں میں کھیلیں کڑے
پل کر ہوئے جوانوو گلیا ہی بن گئی دیکھو
پل میں چتا سمن
ایسی الٹی چلی ہوائے
موت نے گئے راگ
گھر گھر بھڑکے آگ کے شولے
پاگل ہو گئی آگ
آنکھوں نے کچھ آنسو دھ
اور ہاتھ میں گیلی میہندی
آہو کی شانایی بازی ہیں
سیج بچھی لاشو کی
کیسی یہ تقدیر لکھی ہیں
او تقدیر کے مالک
آ سکتی وطن یہ پہلے
ہم آزاد ہو پیچھے۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.