آسما کتنا سارا تھا آسما
جسپے ہمنے تھا سب دھارا
پیر بادل پے تھا آیا
راستہ ہم دھ پانی کا راستہ
نا کسی سے بھی واسطہ
دھوپ تے ہم ہی تے سایا
دھوا ایسا اٹھا
تارو سے ٹوٹ کے گرا
کوا ایسا بنا
رسی سے چھوٹ کے گرا
راستہ …
پانی کا تھا جو راستہ
اٹھ گیا بن کے بھاپ سا
میرا دھنڈھلا ہوا سایا
آسما اتنا سارا تھا آسما
مٹ گیا کچے خواب سا۔۔
رات نے میرا دل کھایا۔۔
دھوا ایسا اٹھتارو سے ٹوٹ کے گرا
کوا ایسا بنا رسی
سے چھوٹ کے گرا
جل جل کے مڑنا
اور در در کے اڑنا ہوا
کیو ہوا …
بچ بچ کے چلنا
کہنا کوئی سچ نا ہوا
کیو ہوا …
ہوا ناراض سا شکو سے
چھوٹ کے گرا …
جوا ہر ہر سنس کا آنکھوں میں
کیل سا گڑا …
دھوا ایسا اٹھا
تارو سے ٹوٹ کے گرا
کوا ایسا بنا رسی
سے چھوٹ کے گرا۔
If you enjoyed using our website, please don't forget to share with your friends.